132

پاکستان میں مہنگائی، ذمہ دار کون؟۔

اس وقت ملک کو معاشی بحران کے چنگل سے نکالنے کیلیے صاحب اقتدار کو اپنی انا کو زبح کرنا پڑے گا. اپنی سیاست کو ملکی مفاد پر ترجیح دینے کی بجائے پاکستان کو آگے رکھ کے فیصلے کرنے پڑیں گے۔ سیاسی عدم استحکام ملک کو ڈیفالٹ کی طرف لیکرجارہاہے. ہمیں اپنی انا سے نکل کر اہم فیصلے کرنے ہوں گے. ورنہ شائد اس مُلک میں کوئی بھی حکومت نہ چلا سکے۔مضبوط ریاست ہوگی تو سیاست بھی چلے گی۔آج خام مال کی امپورٹ کے لیے ڈالر دستیاب نہیں ہیں. ہماری مارکیٹس میں ہوُ کا عالم ہے. خالی بازار تاجروں کو منہ چڑا رہے ہیں. لوگوں کی قوت خرید ختم ہو چکی کاروبار تباہ ہو گئے. ہماری تیزی سے بڑھتی ہوئی انڈسٹری کو غلط حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے بریک لگ چکیـ تین ماہ پہلے فاسٹ ٹریک میں چلنے والی انڈسٹری آج وینٹی لیٹر پر آ گئی ہے. جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ بیروزگاری کا شکار ہو چکے ـ روزمرہ کی اشیاء عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو رہی ہیں. لیکن ہمارے سیاستدانوں کو اقتدار کی فکر پڑی ہے. ملک سے زیادہ اہم ان کا اقتدار ہے. حالانکہ موجودہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ہمیں شدید معاشی بحران کا سامنا ہے. ہماری کرنسی کی ویلیو مارکیٹ گِر رہی ہے. اور ڈالر کی اونچی اُڑان جاری ہے صرف پچھلے سات دن میں ڈالر بیس روپے بڑھا ـدن بہ دن بڑھتی ہوئی مہنگائی پاکستان کے بڑے بڑے مسائلوں میں سے ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔ غریب طبقہ ہو خواہ امیر سب اس بڑھتی ہوئی مہنگائی سے پریشان ہیں۔ یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ کرونا وائرس کے بعد پاکستان اس مہنگائی وائرس کی لپیٹ میں آچکا ہے۔ کرونا وائرس کا تو خیر وقتی علاج نکال لیا گیا تھا۔ مگر اس مہنگائی وائرس کا حکومت سے اب تک کوئی علاج نہ نکالا گیا۔ کیا یہ کہنا بہتر ہوگا کہ حکومتی وزراء اس مہنگائی کو ختم کرنا ہی نہیں چاہتے؟نواز حکومت بمقابلہ عمران خاناب بات کر لیتے ہیں عمران اور نواز صاحب کی تو دونوں ہی سیاستدان کی وزارت کو لیکر خوب تکرار چل رہی ہے۔ سابقہ حکومت نے اشیاء خوردونوش کی قیمتوں کو سوئپ شاٹس لگا کر سٹیڈیم سے باہر پھینک دیا۔ جس سے عوام پریشان تھی۔ تو دوسری طرف حکومتِ وقت نے پیٹرول اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں بیتحاشہ اضافہ کردیا۔ سونے پہ سہاگا یہ کہ ائیـایم_ایف کی وجہ سے عوام کو دی گئی سبسڈی واپس لے لی گئی۔ جسکی وجہ سے عوام کو بجلی کی بڑھتی ہوئی نرخوں کی وجہ کر بڑے بڑے جھٹکے کھانے پر مجبور ہونا پڑا۔کرائم ریٹ میں اضافہدنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی مگر نہیں بدلے تو پاکستان کے بگڑتے ہوئے حالات۔ مہنگائی کی وجہ سے جو بیروزگاری پیدا ہوئی۔ اس نے کرائم ریٹ کو بڑھا دیا۔ یہاں تک کہ جن شہروں میں چوریاں، ڈکیتاں نہیں بھی ہوتی تھیں۔ اب وہ شہر بھی دہشتگردی کا گڑھ بن گئے۔ہمارے آباؤ اجداد نے خون پسینہ ایک کر کے، اپنی جانیں گنوا کر یہ قیمتی اثاثہ پاکستان ہمارے نام کیا تھا۔اسلیے سابقہ و موجودا حکومتوں اور تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر پاکستان کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرنا چاہیے۔ اور مہنگائی اور کرپشن جیسے ناسور کو اس پاک سر زمین سے نکال پھینکنا چاہیے۔ جس سے ہمارا ملک پاکستان ایک بار پھر سے خوشحال اور ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہو سکے۔
 

بشکریہ اردو کالمز