118

فوج میں غیر معمولی ترقیاں ،مستقبل قریب کا نقشہ

    سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں ہی فوج نے سیاسی امور سے الگ ہونے کا عمل شروع کردیا تھا ،یہی وجہ تھی کہ جنرل پرویز مشرف نے بذات خود اقتدار سیاسی جماعتوں کے سپرد کیا ،اس کے بعد سے لیکر آج تک فوج اسی پالیسی پر گامزن ہے ،اگرچہ سیاستدانوں کی جانب سے فوج پر کیچڑ اچھالنے کی روایات میں کئی گناہ اضافہ ہو چکا ہے مگر وقت یہی ثابت کرتا جا رہا ہے کہ فوج سیاسی امور میں مداخلت سے دور رہنے کی پالیسی پر نہ صرف عمل پیرا ہے بلکہ اسی پالیسی کو مستقبل میں بھی جاری رکھنے کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ،موجودہ حالات و واقعات فوج کی اسی پالیسی کو منکشف کرتے دکھائی دے رہے ہیں ،حالیہ دنوں میں پاک فوج کے اندر غیر معمولی ترقیاںدی گئیں جن میں 12 میجر جنرلز کو لیفٹیننٹ جنرل بنایا گیا ،فوج کے اندر ہونے والی ان غیر معمولی ترقیوں کو آنے والے 6سالوں کے حوالے سے انتہائی اہمیت حاصل ہے، ان سے اگلے چھ سالوں میں فوج کے کلیدی عہدوں کا نقشہ کھینچا گیا ہے ۔
    نومبر کی آخری تاریخوں میں موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ریٹائرڈ ہو رہے ہیں جبکہ ان سے قبل موجودہ چھ سینئر ترین لیفٹیننٹ جنرلز کی ریٹائرمنٹ بھی ہونی ہے ،جن میں کور کمانڈر منگلا شاہین مظہر محمود، انسپکٹر جنرل ٹریننگ لیفٹیننٹ جنرل سید محمد عدنان شاہ، ڈائریکٹر جنرل جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹر لیفٹیننٹ جنرل وسیم اشرف، کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل عبدالعزیز، ڈائریکٹر جنرل سٹریٹیجک پلانز ڈویژن، لیفٹیننٹ جنرل ندیم ذکی منج،دوسری طرف کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کی وفات سے ان کی جگہ خالی ہے ،اسی طرح ایئر ڈیفنس کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل حمود الزماں اور انجینئرنگ کور کے لیفٹیننٹ جنرل معظم اعجاز کی ریٹائرمنٹ سے بھی دو کلیدی عہدے خالی ہوئے ،اس کے ساتھ ساتھ نئے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی تقرری کی صورت میں کم از کم دو افسران کی جگہیں مزید خالی ہوں جائیں گی ،یوں کل ملا کر فوج کے 11کلیدی عہدوں پر تقرریاں ہونی ہیں۔
    فوجی روایات کے مطابق نیا بننے والا آرمی چیف اپنی ٹیم بنانے کیلئے کچھ افسران کو ترقی دیتے آئے ہیں ،لیکن اس مرتبہ یہ ترقیاں قبل از وقت ہی دیدی گئیں جو کہ نہایت اہمیت کی حامل ہیں بلکہ اس سے فوج کی پالیسیاں بھی ظہور پذیر ہوئی ہیں ،یہ واضح ہوا ہے کہ فوج نے نہ صرف2022ء بلکہ2025ء کیلئے آرمی چیف یا دیگر کلیدی عہدوں تک پہنچنے والے افسران کو شارٹ لسٹ کرکے ایک ایسا لائحہ عمل ترتیب دیدیا ہے جو فوج کی پالیسیوں کو تسلسل کے ساتھ پروان چڑھائے گا ،جن12 لیفٹیننٹ جنرلز کو حال ہی میں ترقیاں دی گئی ہیں جب2025ء میں نئے آرمی چیف کا تقرر ہو گا تو یہی12لیفٹیننٹ جنرلز سینئر ترین ہوں گے اور انہی میں سے کسی ایک کو آرمی چیف بنایا جائے گا ،یہ اس بات کا مظہر ہے کہ فوج نہ صرف2022ء بلکہ2025ء کیلئے اپنی صف بندی کا عمل مکمل کرچکی ہے اور یہی اظہار ملک میں سیاسی مستقبل کی وضاحت کرتا دکھائی دے رہا ہے،لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی پانے والوں میں میجر جنرل انعام حیدر ملک، میجر جنرل فیاض حسین شاہ، میجر جنرل نعمان زکریا، میجر جنرل محمد ظفر اقبال، میجر جنرل ایمن بلال صفدر، میجر جنرل احسن گلریز، میجر جنرل سید عامر رضا، میجر جنرل شاہد امتیاز، میجر جنرل منیر افسر، میجر جنرل افتخار بابر، میجر جنرل یوسف جمال اور میجر جنرل کاشف نذیر شامل ہیں۔
    موجودہ سیاسی حالات کا دیکھا جائے تو حکمران اتحاد قبل از اقتدار فوج پر تنقید کرنے کے متعدد ریکارڈ قائم کرچکا ہے اور یہ حال دوسری جانب بھی ہے ،تحریک انصاف کی جانب سے بھی اسی نوعیت کی تنقید کا سلسلہ ہنوز جاری ہے ،درحقیقت فوج نے اپنی پالیسی کے مطابق خود کو سیاسی امور سے دورکرلیا ہے اور کسی بھی سیاسی قوت کو اب فوج کی پشت پناہی حاصل نہیں ،سیاستدانوں کی باہمی چپلقش ،اقتدار کی رسہ کشی اور نا اہلی کے باعث ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے ،اس سال کے آخر میں نئے آرمی چیف کا تقرر اور اگلے سال کے درمیان میں قومی و صوبائی انتخابات نے آنے والے دنوں کو ملکی تناظر میں انتہائی اہم بنادیا ہے ،فوج تا حال خود کو سیاسی امور سے الگ تھلگ رکھنے میں نہ صرف کامیاب ہے بلکہ آئندہ بھی اسی پالیسی کا تسلسل رکھے جانے کی قوی امید ہے۔

بشکریہ اردو کالمز