113

دنیا پر غلبے کی جنگ

روسی صدر ولادی میر پیوتن نے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ آنے والی دہائی دوسری جنگِ عظیم کے بعد سے بھی زیادہ خطرناک ہو گی اور اس کے بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا ۔

مغرب دنیا پر غلبے کا خواہاں ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے معاملات پر مغرب کا غیر منقسم اور تاریخی غلبہ ختم ہونے والا ہے ۔

 

روسی صدر نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں کوئی بڑی تبدیلی واقع ہو سکتی ہے۔ چونکا دینے والی بات انھوں نے یہ بھی کی کہ یوکرین جنگ پوری دنیا کے ورلڈ آرڈر میں تبدیلی کا صرف ایک ’’چھوٹا سا حصہ ‘‘ہے اس وقت ہم ایک تاریخی دوراہے پر کھڑے ہیں ۔

 

مغرب تنہا انسانیت پر حکومت نہیں کر سکتا تاہم وہ ایسا کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مغرب کی جانب سے روس کو تباہ کرنے کی کوششوں سے بچنے کے لیے اور اپنے وجود کی بقاء کے دفاع کے لیے روس ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔ انھوں نے پھر اس بات کو دہرایا کہ روس مغرب کی بڑی طاقتوں کو چیلنج نہیں کر رہا بلکہ اُس کی کوشش ہے کہ مغرب کی اجتماعی جارحیت کے خلاف اپنا دفاع کیا جائے۔

 

صدر پیوتن نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین نے مارچ کے مہینے میں امریکا کے حکم پر ماسکو سے جاری مذاکرات ختم کیے۔

 

انھوں نے کہا کہ معاہدہ کا متن تیار تھا تاہم اچانک سے یوکرینی فریق مذاکرات سے غائب ہو گیا۔ روسی صدر نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی جوہری ایجنسی کو یوکرین کی کیمیائی تنصیبات کا جلد از جلد دورہ کرنا چاہیے۔ انھوں نے ماسکو حکومت کے اس دعوے کو دہرایا کہ کیف حکومت ڈرٹی بم جو نیم جوہری بم کہلاتا ہے کو استعمال کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

 

انھوں نے بتایا کہ میں نے اپنے روسی وزیرِ دفاع کو حکم دیا تھا کہ وہ ڈرٹی بم سے متعلق اپنے ہم منصبوں کو آگاہ کریں۔ روسی صدر پیوتن نے کہا کہ یوکرین میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا کوئی جوازنہیں بنتا جب کہ امریکا روس کے خلاف مسلسل پروپیگنڈا کر رہا ہے کہ روس یوکرین کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرنا چاہتا ہے۔

 

یہ ہے سامراجی پروپیگنڈا ، جھوٹ کی بھی کوئی انتہا ہوتی ہے ذرا غور فرمائیں، جرمنی ہٹلر کے دستِ راست گُوئبلز نے دوسری جنگ عظیم کے موقع پر کہا تھا کہ جھوٹ اتنا زیادہ بولو کہ لوگ سچ سمجھ کر اُس پر ایمان لے آئیں۔ آج کل بھی یہی ہو رہا ہے سامراجی پروپیگنڈا ، مشینری گوئبلز کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے دن رات جھوٹ بول رہی ہے ، سچ نقار خانے میں طوطی کی آواز بن کر رہ گیا ہے۔

سامراجی میڈیا چوبیس گھنٹے جھوٹ بولے گا تو سچ بیچارے کی قسمت میں چاروں شانے چِت ہی ہونا ہوگا ۔ یہ طریقہ واردات کوئی نیا نہیں ، انسانی فطرت نے صدیوں سے اس طریقہ واردات کو ایجاد کر رکھا ہے ویسے بھی یہ انسانی فطرت سے لگا کھاتا ہے ۔ اس کا روزمرہ کا بے تحاشہ استعمال خاص طور پر سیاست میں آج بھی زورشور سے ہو رہا ہے۔

ٹرمپ دور کے سابق امریکی مشیر برائے قومی سلامتی امور جان بولٹن نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر روس نے یوکرین کے خلاف جوہری ہتھیاروں کا استعمال کیا تو امریکا روسی صدر کو قتل کر سکتا ہے ۔

بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں جان بولٹن نے امریکی حملے کے دوران ایرانی فوج کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب امریکا کسی کو اپنے لیے خطرہ قرار دیتا ہے تو پھر کیا کرتا ہے جب کہ روسی صدر کہہ رہے ہیں کہ امریکا یوکرین کو تیار کر رہا ہے کہ وہ روس کے خلاف ڈرٹی بم استعمال کرے ،ذرا غور فرمائیں ۔

چند ماہ پیشتر یہی جان بولٹن اپنی کتاب میں انکشاف کر چکے ہیں کہ دنیا میں کوئی بھی حکومت امریکی حکم کی نافرمانی کرے تو امریکا اُس حکومت کا تختہ اُلٹ دیتا ہے اور انھوں نے فخریہ کہا کہ یہ کارنامہ میں ہی انجام دے سکتا ہوں، یہ سابق صدر ٹرمپ کے بس کی بات نہیں تھی ۔

امریکا اور اس کے اتحادی دنیا پر اپنا صدیوں پرانا غلبہ برقرار رکھنا چاہتے ہیں جس کو بقول رُوسی صدر پیوتن چین اور رُوس سے شدید خطرہ لاحق ہے ۔

اس کی حال ہی میں تصدیق کرتے ہوئے برطانیہ کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ نے کہا ہے کہ چین کی ٹیکنالوجی میں بڑھتی برتری مغربی ممالک کے لیے فوری خطرہ ہے اور ان مغربی ممالک کو اپنے اثر و رسوخ اور اقدار کے دفاع کے لیے عملی طور پر کچھ کرنا چاہیے یعنی اس کا مطلب یہ ہوا کہ چین اور روس کو تباہ کر دینا چاہیے ۔

روسی صدر نے روس یوکرین جنگ کے حوالے سے جس خطرے کا اظہار کیا ہے حقیقت میں اس جنگ کے خطرناک وقت کا آغاز اگلے سال جنوری کے دوسرے تیسرے ہفتے سے شروع ہو رہا ہے۔ پاکستان اس وقت دو گرہنوں کے درمیان کے وقت سے گزر رہا ہے۔

گرہنوں کے اثرات وقت سے پہلے شروع ہو جاتے ہیں اور ختم ہونے کے بعد بھی جاری رہتے ہیں۔ 25اکتوبر کا سورج گرہن اور 8نومبر کا چاند گرہن جو ہوا ہمارے سامنے ہے ۔ سورج گرہن سے صرف دو دن پہلے ایک اینکر پرسن کا قتل ہوتا ہے اور چاند گرہن سے پانچ دن پہلے عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوتا ہے۔

29اکتوبر کو جنوبی کوریا میں بھگدڑ کی وجہ سے 156افراد ہلاک اور 30اکتوبر کو بھارت میں پُل گرنے سے 130افراد ہلاک ہو گئے۔ یہ ہیں گرہنوں کے اثرات۔ 8نومبر کو ہونے والا امریکی وسط مدتی انتخابات کے نتائج حیران کُن ہو سکتے ہیں۔ پاکستان کا نیگٹو ٹائم اگلے سال فروری مارچ تک جاری رہنے کا امکان ہے ؟

بشکریہ ایکسپرس