173

ایک مشکل "گھڑی "

آج کل میڈیا میں ایک بیش قیمت گھڑی کا بہت چرچا ہے تو کیوں نہ آپ کو گھڑیوں کے بارے کچھ دلچسپ حقائق کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔ کلائی پر باندھنے والی دنیا کی پہلی گھڑی سولہویں صدی میں جرمنی کے ایک ہنر مند نے بنائی تھی یہ پہلی لیڈیز گھڑی تھی کیونکہ اس دور میں خواتین کے لیے گھڑی کو ایک فیشن سمجھ کر کلائی پر بطور کڑا، کنگن یا بریسلیٹ کے پہنا جاتا تھا جبکہ مرد حضرات کلائی پر گھڑی کا استعمال نہیں کرتے تھے۔مرد حضرات وقت دیکھنے کے لیے گھڑی کو اپنی جیب میں رکھا کرتے تھے۔ 1926ء میں دنیا کی پہلی واٹر پروف گھڑی ایجاد ہوئی تھی ۔گھڑیاں بنانے والے عالمی شہرت یافتہ کمپنی رولیکس نے یہ گھڑی تیار کی تھی۔واٹر پروف کھڑی اس وقت لوگوں کے لیے ایک بالکل انوکھی چیز تھی۔کمپنی نے واٹر پروف گھڑی بنا کر اسے واٹر پروف ثابت کرنے کیلئے پانی سے بھرے ٹب میں ڈال دیا تھا دیکھنے والوں کے منہ حیرت سے کھلے رہے کہ اوہ یہ کیا کیا، اب تو گھڑی میں۔ پانی چلا گیا اور گھڑی بند ہو جائے گی۔ بعد ازاں اس واٹر پروف گھڑی کو پہن کر ایک کھلاڑی سوئمنگ کرنے بھی دریا میں اترا تھا۔ اس وقت یہ رولیکس کمپنی کی بہت بڑی کاروباری کامیابی تھی۔ یہ قدم گھڑی سازی میں کسی انقلاب سے کم نہیں تھا۔ 1916ء میں نیویارک ٹائمز میں ایک سپیشل سٹوری چھاپی گئی کے اب یورپ میں خواتین میں ٹائم پیس کو بھی بریسلٹ کی جگہ استعمال کرنے لگیں ہیں۔ مردوں نے کلائی پر گھڑی کا استعمال پہلی جنگ عظیم کے دوران کرنا شروع کیا تھا۔محاذ جنگ پر فوری وقت دیکھنے کے لیے جیب میں گھڑی رکھنے کی بجائے اسے کلائی پر پہننا شروع کیا بعد میں یہ مردوں میں بھی یہ ایک پسندیدہ ٹرینڈ بن گیا۔ یوں پہلی جنگ عظیم میں رسٹ واچ کا تصور زیادہ عملی شکل میں رحجان پا گیا۔ کلائی پر باندھنے والی گھڑیاں بننے لگیں اور یہی وہ وقت تھا کہ جب جیب میں رکھنے والی گھڑی کا فیشن بالکل متروک ہو گیا ۔ گھڑی بنانے کے کام میں بہت باریکی بینی درکار ہے۔پہلے یہ کام خاص ہنر مند ہی کیاکرتے تھے اب گھڑیاں بنانے والے کم ہو تے جارہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق امریکہ میں 60000 گھڑی بنانے والے ماہر کاریگر تھے جو کہ اب کم ہو کر صرف 5 ہزار رہ گئے ہیں۔ فرانس کا گھڑی ساز، مردوں اور عورتوں دونوں کے لئے بہت ہی شاندار گلیمرس گھڑیاں بنانے کے لیے مشہور تھا بیسویں صدی کی بہت امیر خواتین اس سے گھڑیاں بنوائیں شہزادی ڈیانا اور جیکی کینڈی اس گھڑی ساز کے خریدار تھے۔آپ کو ایک حیرت انگیز بات بتاتے ہیں اس وقت جب کہ ہر چیز مشین پے ہوتی جا رہی ہے گھڑیوں کے کچھ حصے آج بھی ہنر مند اپنے ہاتھ سے بناتے ہیں۔ آج بھی جس گھڑی پر ہینڈ میڈ لکھا ہو وہ ملین ڈالرز میں فروخت ہوتی ہے۔ اس سے تاثر پیدا ہوتا ہے گھڑی کے بننے کے پورے عمل کو انسانی ہاتھوں نے سرانجام دیا ہے ،حالانکہ ایسا نہیں ہے گھڑی بنانے کا کچھ عمل مشینوں پر بھی ہوتا۔ اس کے ڈائل اور واچ ہینڈز بہت باریک بین کام کرنے والی مشینوں پر بنتے ہیں پھر ان حصوں کو بڑی نفاست اور لطافت کے ساتھ جوڑا جاتا ہے جوڑ نے یا اسمبل کرنے کا یہ عمل انسان ہاتھ ہی سرانجام دیتے ہیں۔ رولکس اس وقت دنیا کی قیمتی ترین گھڑیاں بنانے والی کمپنی ہے۔ یہ کمپنی سوئٹزرلینڈ میں ہیں۔گھڑیوں میں استعمال ہونے والا سونا اور جواہرات کو تراشنے کی ساری ورکشاپس بھی اس فیکٹری کے اندر موجود ہیں۔یہاں منفرد اور ایکسکلوزیو گھڑیاں تیار ہوتی ہیں۔ ڈیزائن کاپی ہونے کے ڈر سے رولکس میں تصویر کھنچنے کی سخت ممانعت ہے۔کہا جاتا ہے کہ گھڑی دنیا میں وہ چیز ہے جس میں لگژری ہنرمندی اور ٹیکنالوجی کا خوب صورت امتزاج گھڑی استعمال کرنے والے کی حس جمالیات ا ور معاشی مرتبے کو ظاہر کرتا ہے۔ رولکس جیسی اور کمپنیاں بھی دنیا میں موجود ہیں جو مہنگی ترین گھڑیاں بنا رہی ہیں ۔اس لیے اگر کوئی یہ سوچے کہ انتہائی بیش گھڑیاں لوگ وقت دیکھنے کے لیے خریدتے تو یہ ان کی خام خیالی ہے۔ ملین ڈالرز کی یہ گھڑیاں بنیادی طور پر۔دولت اور امارت کا سمبل ہی ہیں۔دنیا میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو مہنگی گھڑیوں کو جمع کرنے کا شوق رکھتے ہیں۔میڈیا میں ایک بیش قیمت گھڑی کا بہت چرچا ہے یہ گھڑی برطانیہ کی گراف کمپنی نے بنائی۔۔یہ گھڑی سعودی عرب کے ولی عہد نے اس وقت عمران خان کو دی جب انہوں نے بطور پاکستان کے وزیر اعظم سعودی عرب کا دورہ کیا یہ انتہائی بیش قیمت گھڑی ہے اور اس کے۔ٹائم پیس کے اندر خانہ کعبہ بنا ہوا ہے اور جس میں سینکڑوں چھوٹے چھوٹے ہیرے جڑے ہوئے ہیں۔گھڑی کے سیٹ میں ایک عدد جواہرات سے سجا ہوا قلم اور ہیروں کے کف لنکس بھی موجود ہیں ۔ یہ گھڑی اس وقت دبئی کے ایک بزنس مین عمر فاروق کے پاس ہے۔عمر فاروق قیمتی گھڑیاں جمع کرنے کا شوقین ہے۔ تقریبا ایک ارب مالیت کی اس گھڑی کو دبئی کے بزنس مین نے نے مبینہ طور پر عمران خان کی اہلیہ کی سہیلی فرح گوگی کے ذریعے خریدا اور فرح گوگی تک رابطہ کرنے والے شخص کا نام شہزاد اکبر ہے موصوف پی ٹی آئی کے دور حکومت میں سارا وقت سکرین پر ہمیں نون لیگیوں کے کچے چھٹے کھولتے ہوئے نظر آتے تھے ۔ ابھی بہت سی باتیں سامنے آئیں گے بہت سی باتیں ایسی ہیں جسے تحریک انصاف کے ترجمان جھٹلا رہے ہیں بہرحال یہ ایک حقیقت ہے کہ سعودی ولی عہد کی طرف سے دی گئی بیش قیمت گھڑی دبئی کے بزنس مین عمر فاروق کے پاس ہے۔کپتان کے سیاسی کیریئر میں یہ یقیناً ایک مشکل "گھڑی" ہے۔

 

بشکریہ نایٹی ٹو نیوز کالمز