124

 جیل نہیں جیب بھروتحریک

سناہے اس ملک میں غریبوں کے لئے آج کل کوئی خاص پیکیج لگاہواہے۔جاگیرداروں،سرمایہ داروں،چوہدریوں،وڈیروں،خانوں اورنوابوں کے لئے توہردور،ہرحکومت اورہروقت پیکیج ہی پیکیج لگے رہتے ہیں لیکن غریب۔؟بے چارے غریبوں کے لئے یہاں پیکیج بہت ہی کم لگتے ہیں۔اس کی بڑی وجہ حکمرانوں، سیاستدانوں اورلیڈروں پرمشکل اورکڑے وقت کاکم آناہے یہ توسب جانتے ہیں کہ اس ملک میں حکمرانوں،سیاستدانوں اورلیڈروں پرمشکل وقت کم بہت ہی کم آتاہے۔ان کی اکثرزندگی تواقتدار،حکومت،عیش وعشرت،آرام وسکون میں گزرتی ہے،اس لئے ان پرجب بھی وہ مشکل وقت یامرحلہ آتاہے توپھریہ غریبوں کے لئے ایک خاص پیکیج لگادیتے ہیں۔درحقیقتحکمرانوں،سیاستدانوں اور لیڈروں کوغریب ہی تب یادآتے ہیں جب یہ خودمشکل میں ہوں۔بہاراوراقتدارمیں غریب انہیں کہاں یادآتے ہیں۔؟کپتان بھی اقتدارسے دوہاتھ دوپاؤں نکلے توانہیں غریب یادآگئے ورنہ کپتان توغریبوں کانام بھی بھول گئے تھے۔ویسے آپس کی بات ہے کیااس ملک کے غریب ایسے ہی پیکیج اورایسے ہی مواقع کے لئے پیداہوئے ہیں۔؟2018کے عام انتخابات سے کچھ عرصہ قبل جب پورے ملک میں کپتان کاطوطی بولتاتھااورہرطرف خان کی واہ واہ ہورہی تھی اس وقت تحریک انصاف میں شمولیت اورعام انتخابات کے لئے بڑے بڑے جاگیرداروں،سرمایہ داروں،چوہدریوں،وڈیروں،خانوں اورنوابوں سے درخواستیں طلب کی جاتی تھیں اور2018کے انتخابات کے لئے پی ٹی آئی کے ٹکٹس بھی سارے امیروں اورکبیروں کوملے۔ایساکوئی غریب نہیں تھاجسے تحریک انصاف کاٹکٹ ملاہو۔پانچ سال پہلے جن غریبوں کوانتخابی ٹکٹس دینے کے بجائے دھکے دے کرتحریک انصاف کے دفاترسے نکالاگیاتھا آج جیل بھروتحریک کے لئے انہی غریبوں سے درخواستیں طلب کی جارہی ہیں۔2018کے بعدبھی جب ملک میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی اورخان صاحب وزیراعظم تھے اس وقت بھی جیبیں بھرنے کے لئے یہی جاگیردار،سرمایہ دار،چوہدری،خان اورنواب کپتان کے قریب تھے اس وقت کسی نے یہ نہیں کہاکہ غریب بھی جیبیں بھریں۔لیکن جونہی جیبیں بھرنے کاسلسلہ ختم اوراقتدارکاسورج غروب ہواتوپھرجیلیں بھرنے کے لئے نہ صرف کپتان بلکہ بڑے بڑے کھلاڑیوں کوبھی غریب یادآگئے۔جوکپتان آج غریبوں سے جیلیں بھرنے کاخواب دیکھ رہے ہیں کیااس کپتان نے ان غریبوں سے اقتدار،حکومت اوروزارتیں بھرنے کے بارے میں کبھی ایک باربھی سوچا۔؟کیاساڑھے تین سالہ حکمرانی میں کپتان کوکبھی یہ خیال آیاکہ اس کی حکومت اورکابینہ میں کسی غریب کوبھی شامل کیاجائے۔؟اقتدار،حکومت اوروزارتوں کے مزے توکروڑپتی،ارب پتی،امیر،کبیر،جاگیرداراورسرمایہ دارلیں اورجیلیں بھرنے کے لئے پھرغریب ہی آگے ہوں۔کیوں۔؟کیایہ غریب لوگ انسان نہیں۔؟غریب بھی توآخرانسان ہیں یہ کوئی بھوسہ تونہیں کہ جوبھی حکمران،جوبھی سیاستدان اورجوبھی لیڈرکسی مشکل میں پھنسے وہ پھران سے جیلیں بھرنے کی فرمائش اورخواہش کریں۔کپتان غریب کارکنوں سے جیلیں بھرنے سے پہلے ان جاگیرداروں،سرمایہ داروں،خانوں،نوابوں اورچوہدریوں سے جیلیں بھروائیں جنہوں نے خان کی حکمرانی میں اپنی جیبیں اورتجوریاں بھری ہیں۔جیل جانے کاپہلاحق بھی ان کاہے جنہوں نے پی ٹی آئی کی ساڑھے تین سالہ حکمرانی میں اقتدارکے مزے لئے۔کرے کوئی اوربھرے کوئی۔یہ انصاف نہیں۔انصاف یہ ہے کہ پہلے کپتان جیل جائیں پھراپنے ان تمام وزیروں،مشیروں اورچیلوں کواندرکرائیں جواقتدارکے دنوں میں شیخ رشیدکی طرح کپتان کے ساتھ جینے اورمرنے کی قسمیں کھایاکرتے تھے۔جب اقتداراورحکومت کے مزے لینے والے سب وزیرمشیراپنے وزیراعظم سمیت اندرہوں تب پھرغریب کارکنوں سے جیل بھرنے کی درخواستیں طلب کی جائیں۔پھران درخواستوں پربھی پسندناپسنداورامیرغریب والی سیاسی عادت وروایت کوسامنے رکھ کرعملدرآمدکیاجائے۔جوامیراورکسی سیاسی کاسب سے زیادہ قریب ہواسے فوری جیل بھیجنے کااہل قراردیاجائے اورجوغریب اورکسی سیاسی کاکوئی رشتہ دارنہ ہواسے واپس گھر بھیج دیاجائے۔کپتان اصول پسند اورایماندارشخص ہیں وہ میرٹ کے خلاف کوئی کام اوراقدام اٹھانے کاکبھی سوچ بھی نہیں سکتے اس لئے امیدہے کہ جیل بھروتحریک میں بھی وہ میرٹ اورانصاف کوسامنے رکھیں گے۔جیل بھروتحریک کے لئے میرٹ اورانصاف جواس وقت دکھائی دے رہاہے وہ یہ ہے کہ پہلے نمبرپر تحریک انصاف کے تمام عہدیداران، ممبران قومی وصوبائی اسمبلی اورسینیٹرزسے جیل بھروتحریک کاآغازکرکے پھران عہدیدارن،ممبران اورسینیٹرزکے مامے،چاچے، بھانجوں اوربھتیجوں سے جیلوں پرجیلیں بھری جائیں۔ہرپارٹی عہدیداراورممبروسینیٹرکے ویسے بھی ہزاروں مامے،چاچے،بھانجے اوربھتیجے ہوتے ہیں امیدہے کہ ان مامے،چاچے،بھانجوں اوربھتیجوں سے جیل نہیں جیلیں بھر جائیں گی اورپھرکسی غریب سے جیل بھرنے کے لئے درخواست طلب کرنے کی نوبت اورضرورت بھی پیش نہیں آئے گی۔کپتان نے ساڑھے تین سال میں ملک اورعوام کاجوکباڑہ کیاہے اس کی وجہ سے عام اورغریب لوگ اب کسی جیل بھروتحریک کے قابل نہیں رہے ہیں یہ خصوصی اورسپیشل پیکیج وتحریک اب کی بارصرف جاگیرداروں،سرمایہ داروں،خانوں،نوابوں اورچوہدریوں کے لئے نہ صرف موزوں بلکہ انتہائی موزوں ہے اس لئے اس تحریک کوصرف اس طبقے کے لئے خاص کرکے غریبوں کے لئے جیل نہیں کسی جیب بھروتحریک کابندوبست کیاجائے کیونکہ غریبوں کا مسئلہ اس وقت جیلیں بھرنانہیں بلکہ اپنے اوراپنے بچوں کے پیٹ بھرناہے جس کے لئے جیل نہیں کسی جیب بھروتحریک کی ضرورت ہے۔کپتان غریبوں کوجیلوں میں ڈال کرقوم کوکسی نئی آزمائش میں نہ ڈالیں بلکہ بہتریہی ہوگاکہ جیل بھروتحریک کے لئے بھی میرٹ اوراہلیت کامعیاروہی رکھاجائے جوانتخابات کے لئے ٹکٹوں کی تقسیم اورپارٹی عہدوں کی بندربانٹ کے لئے رکھاجاتاہے تاکہ سالوں سے پارٹی ٹکٹس اورعہدے لینے والے اس عظیم ثواب سے محروم نہ ہوں۔

بشکریہ اردو کالمز