138

وکلاء کی اعلی ترین تنظیم  پاکستان بار کونسل

پاکستانی ریاست میں قانون کی حکمرانی قائم کرنے کے لئے وکلاء برادری کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ قیام پاکستان سے استحکام پاکستان کی ہر تحریک میں وکلاءکی خدمات اور قربانیاں سنہری حروف میں لکھنے کے قابل ہیں۔ پاکستان کے پہلے متفقہ اور غیر متنازعہ آئین کی تشکیل کے بعد قانون کے رکھوالوں یعنی وکلاء برادری کے تنظیمی امور، بینچ اور بار کے درمیان باہمی ہم آہنگی کے امور کو احسن طریقوں سے چلانے کے لئے پاکستانی پارلیمنٹ نے سال 1973میں  پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ایکٹ منظور کیا۔ پاکستان میں وکلاء برادری کا سب سے اعلی ترین منتخب ادارہ پاکستان بار کونسل ہے۔ جسے درج بالا ایکٹ کے تابع قائم کیا گیا ہے۔ پاکستان کے اٹارنی جنرل اسکے چیئرمین ہوتے ہیں۔چیئرمین کا عہدہ اعزازی نوعیت کا ہے۔ جبکہ اسکے باقی ممبران کی تعداد 23  منتخب افراد پر مشتمل ہوتی ہے۔ پاکستان بارکونسل کے ممبران تمام صوبائی بار کونسلز سے چار سال کے لئے منتخب ہوکر آتے ہیں۔ یعنی پاکستان بار کونسل پاکستان کے تمام صوبوں کے وکلاء کی نمائندہ تنظیم ہے۔ کونسل ہر سال اپنے منتخب اراکین میں سے ایک سال کے لئے نائب چیئرمین کا انتخاب کرتی ہے۔چونکہ کونسل کے تمام تر انتظامی امور نائب چیئرمین کی سرپرستی میں چلائے جاتے ہیں۔ اسلئے نائب چیئرمین طاقتور ترین عہدہ ہے۔پاکستان بار کونسل صوبائی بار کونسلز پر عمومی کنٹرول اور نگرانی کا کام کرتی ہے اور وکلاء کے قانونی پیشے میں داخلے کو منظم کرتی ہے۔ بار کونسل کا بنیادی کام قانون کے تقاضوں کو پورا کرنے والے افراد کو ایڈووکیٹ کے طور پر تسلیم کرنا ہے جو اہلیت کی بنیاد پرسپریم کورٹ آف پاکستان میں پریکٹس کرنے کے حقدار ہیں۔ اسی طرح نااہلی کی صورت میں پہلے سے انرول افراد کی انرولمنٹ کو ختم کرنے کا اختیار بھی کونسل کے پاس محفوظ ہوتا ہے۔ کونسل کو سپریم کورٹ کے وکیلوں کے خلاف پیشہ ورانہ اور دیگر بدانتظامی کے مقدمات کی سماعت اور ان کا تعین کرنے اور ایسے معاملات میں سزائیں دینے کے اختیارات بھی حاصل ہیں۔ مذکورہ ایکٹ کے تحت پاکستان بار کونسل کے مزید افعال درج ذیل ہیں۔سپریم کورٹ کے وکلاء کی تازہ ترین فہرست تیار کرنا ۔سپریم کورٹ میں پریکٹس کرنے کے حقدار افراد کو وکالت کے طور پر تسلیم کرنا اور ایسے وکلاء کی فہرست تیار کرنا اور برقرار رکھنا ۔اور عدالت عظمیٰ کے وکیلوں کے خلاف مس کنڈکٹ کے مقدمات کی سماعت کرنا اور ان کا تعین کرنا اور ایسے معاملات میں سزا دینا اور ایسے وکلاء کو اس فہرست سے ہٹانا۔وکالت کے لیے پیشہ ورانہ طرز عمل اور آداب کا معیار مرتب کرنا۔بار کونسل کی کمیٹیوں کےکام کرنے کے معیاری طریقہ کار کو ترتیب دینا۔ماتحت عدالتوں اور ٹربیونلز کے ذریعے انصاف کی منصفانہ اور سستی فراہمی کے لیے اقدامات اور وکلاء کے حقوق، مراعات اور مفادات کا تحفظ کرنا۔ قانون میں اصلاحات کو فروغ دینا اور تجاویز دینا۔صوبائی بار کونسلوں پر عمومی کنٹرول اور نگرانی کا استعمال کرنا اور انہیں وقتاً فوقتاً ہدایات جاری کرنا۔قانونی تعلیم کو فروغ دینا اور پاکستان کی یونیورسٹیوں اور صوبائی بار کونسلوں کی مشاورت سے اس طرح کی تعلیم کے معیارات کا تعین کرنا۔ان یونیورسٹیوں کو تسلیم کرنا جن کی قانون میں ڈگری بطور وکیل اندراج کے لیے قابلیت ہوگی۔وکلاء برادری کو مفت قانونی امداد فراہم کرنے کی غرض سےقانونی پیشے میں قانونی علم اور سیکھنے کو فروغ دینے کے لیے کانفرنسز، سیمینارز، موٹس لیکچرز، جیورسٹ کانفرنسز اور دیگر میٹنگز کا انعقاد۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن یا قومی سطح پر کسی بھی بار ایسوسی ایشن کی شناخت اور کام کرنے کے لیے شرائط تجویز کرنا، اور اسے تسلیم کرنا اوربار ایسوسی ایشنز کو تسلیم کرنے، ان کی شناخت ختم کرنے اور کام کرنے کے سلسلے میں صوبائی بار کونسلوں کو ہدایات دینا۔پاکستان بار کونسل کو صوبائی بار کونسلوں کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا دائرہ اختیار بھی حاصل ہے ۔ ہائی کورٹس اور ان کے ماتحت عدالتوں کے ایڈووکیٹ کے اندراج کی منظوری اور/یا مسترد کرنے کے سلسلے میں اور وکلاء کے تادیبی معاملات اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن یا قومی سطح پر کسی دوسری بار ایسوسی ایشن کے فیصلوں بارے نظر ثانی کے اختیارات بھی حاصل ہیں۔پاکستان بار کونسل اپنی متعدد کمیٹیوں کے ذریعے کام کرتی ہے، بار کونسل مختلف معاملات پر درج ذیل قائمہ کمیٹیاں تشکیل دیتی ہے۔جیسا کہ مجلس عاملہ کمیٹی۔قانونی تعلیم کمیٹی۔اندراج کمیٹی۔تادیبی کمیٹی۔ڈسپلنری ٹریبونل کمیٹی۔قانون اصلاحات کمیٹی۔فنانس کمیٹی۔رولز کمیٹی۔فری لیگل ایڈ کمیٹی۔پنجاب، کےپی کے، بلوچستان اور سندھ بارے اپیل کمیٹیاں۔رابطہ کمیٹی۔لائبریری کمیٹی۔انسانی حقوق کمیٹی۔بین الاقوامی تعلقات کمیٹی۔ استحقاق کمیٹی۔ انرولمنٹ کمیٹی۔ ڈسپلنری کمیٹی اور ڈسپلنری ٹربیونل جن کا اوپر ذکر کیا گیا ہے ان کی سربراہی سپریم کورٹ آف پاکستان کے معزز حاضر سروس ججز کرتے ہیں۔پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز ایکٹ 1973 کے تحت پاکستان بار کونسل کو مختلف معاملات میں رولز بنانے کے اختیارات بھی حاصل ہیں۔ جیسا کہ وکلاء کے پیشہ ورانہ طرز عمل اور آداب کے معیارات کو طے کرنا۔پاکستان میں یونیورسٹیوں کے ذریعہ قانونی تعلیم کے معیارات اور اس مقصد کے لئے یونیورسٹیوں کا معائنہ۔وکیل کے طرز عمل سے متعلق انکوائریوں میں پاکستان بار کونسل کی طرف سے تشکیل کردہ ٹربیونلز کے ذریعے عمل کرنے کا طریقہ کار۔صوبائی بار کونسلوں کی رہنمائی کے عمومی اصول۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن یا قومی سطح پر کسی بھی بار ایسوسی ایشن کی تشکیل، شناخت اور کام کاج۔بار کونسلز کے ممبران اور وائس چیئرمین کے انتخاب کا طریقہ۔پاکستان بار کونسل کے اجلاسوں کی طلبی اور ان کا انعقاد، اس طرح کے اجلاسوں کے اوقات اور مقامات، وہاں کاروبار کا انعقاد اور کورم بنانے کے لیے ضروری تعداد۔پاکستان بار کونسل کی کسی بھی کمیٹی کا آئین اور افعال اور ایسی کسی کمیٹی کے ممبران کی مدت ملازمت بارے احکامات ترتیب دینا۔یاد رہے جمہوری یا غیر جمہوری ادوار میں آئین کی سربلندی کے لئے پاکستان بار کونسل نے ہمیشہ آوازکو بلند کیا۔ پاکستان میں جمہوریت اور قانون کی سربلندی کے لئے پاکستان بار کونسل کی کوششیں ناقابل فراموش اورقابل ستائش ہیں۔

بشکریہ اردو کالمز