حادثات میں ہوش و حواس بحال رکھناضروری

کہتے ہیں کہ حادثہ ایک دم نہیں ہوتا، واقعی ہم نے کئی حادثاتی واقعات میں دیکھا ہے کہ انسانی غلطی بلکہ  بلا وجہ کا تکرار اور تسلسل حادثے کا باعث بنتے ہیں، یہ صرف سڑک پر چلتی گاڑیوں  کے ٹکرانے تک محدود نہیں، ہماری  لاپرواہی گھروں کے اندر عام روزمرہ کے کاموں کو بھی اتنا خطرناک اور مہلک بنا دیتی ہے کہ وہ بڑا حادثہ بن جاتا ہے۔ چند دن پہلے بونیر میں ایک ہی گھر میں چار افراد گٹر کی صفائی کے دوران دم گھٹنے اور پھر ڈوبنے سے جاں بحق ہوگئے، یہ سانحہ اس وقت پیش آیا جب ایک 14 سال کا بچہ گٹر میں صفائی کے دوران بے ہوش ہوگیا، گٹر میں تو خیر نظر بھی آ رہا ہوتا ہے کہ گندگی کی وجہ سے زہریلی گیس موجود ہے جو بدبو سے بھی محسوس ہوتی ہے، لیکن غیر آباد اور عرصہ سے بند کنویں میں بھی زہریلی گیس جمع ہو جاتی ہے، جو عام حالات میں محسوس نہیں ہوتی مگر کوئی انسان چند منٹ اس میں کھڑا رہے تو وہ بے ہوش ہو کر جان سے بھی جا سکتا ہے، بہرحال بونیر میں ایک لڑکا گٹر میں اترا جو بے ہوش ہوگیا، اس کو خطرے میں دیکھ کر بچانے کے لیے بڑا بھائی بھی گٹر میں اتر گیا لیکن اس پر بھی زہریلی گیس نے اثر کیا اور وہ بھی بے ہوش ہو کر گٹر میں ڈوب گیا، ان دو بھائیوں کو ڈوبتا دیکھ کر دو ہمسائے بھی مدد کو آئے، وہ بھی موت کے منہ میں چلے گئے، اگرچہ یہ اندوہناک اور نہایت دکھ بھرا واقعہ ہے، مگر یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے، ہماری زندگی میں ایسے کئی واقعات رونما ہو چکے ہیں، کہ کسی ویران کنویں کی صفائی کرنے یا موٹر ٹھیک کرنے کے لئے ایک بندہ اندر اترتا ہے، اس کو بے ہوش دیکھ کر کئی افراد ہمدردی میں کسی احتیاطی تدابیر کے بغیر کنویں میں اتر جاتے ہیں اور اس طرح کئی لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، اس کے علاوہ متعدد واقعات میں دریا یا کسی جھیل میں کسی ڈوبتے کو دیکھ کر متعدد لوگ چھلانگ لگا دیتے ہیں، جو خود بھی پانی کی نذر ہو جاتے ہیں، بادی النظر میں  اس کیفیت کو ہمدردی اور ایثار سمجھا جاتا ہے،لیکن حادثے میں جذبات کے ساتھ ہوش مندی اور دوسرے کی جان بچانے کے ساتھ اپنی جان بچانے کی تدبیر کرنا بھی ضروری ہوتا ہے، ایسے مواقع پر ہوش و حواس بحال رکھ کر ہی خطرے سے دوچار افراد کو بچانے کی کوششیں کامیاب ہوسکتی ہے، کسی ڈوبتے کو بچانے سے پہلے اپنی حفاظت کا موثر انتظام کرنا زیادہ ضروری ہوتا ہے، اسی طرح بجلی کے جھٹکے یا پانی پر زمین میں کرنٹ لگنے کی صورت میں بھی حفاظت کے طریقے اپنانا ضروری ہے، بلکہ  ضرورت اس بات کی ہے کہ اس طرح کے ہنگامی حالات میں اٹھائے جانے والے اقدامات کو تعلیمی نصاب میں بھی شامل کرنا چاہئے، جہاں مصیبت میں گھرے انسان کی مدد کرنے کی نصیحت کی جاتی ہے،اور اس کو انسانیت کا بنیادی تقاضا کہا جاتا ہے، لیکن کسی کی مدد سے پہلے حفاظتی تدابیر اختیار کرنا زیادہ ضروری ہوتا ہے، تاکہ صورتحال زیادہ خطرناک نہ ہو اور ایک کی جان بچاتے بچاتے کہ مزید جانیں دا ؤپر نہ لگ جائیں،بہرحال ناگہانی حالات اور واقعات میں ہوش مندی کے ساتھ کسی کی مدد کرنا ہی اس کی جان بچا سکتا ہے، اندھا دھند عمل سے مزید جانیں ضائع ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

بشکریہ روزنامہ آج