برطانوی بادشاہ چارلس کی تاجپوشی ۔۔۔!

گزشتہ سات دہائیوں سے برطانوی بادشاہت کے جانشین چارلس سوم نے کنگ ایڈورڈکا قدیمی تاریخی تاج پہن کر باضابطہ طور پر ساتویں برطانوی بادشاہ کا عظیم الشان عہدہ سنبھال لیا ہے ، شاہ چارلس سینٹ ایڈورڈ کی اس تاریخی کرسی پر براجمان ہوئے جو سات سو سال قبل پہلی مرتبہ کنگ ایڈورڈ دوئم کی تاجپوشی کے موقع پر استعمال ہوئی تھی۔ لندن کے شاہی چرچ ویسٹ منسٹر ایبی میں نئے بادشاہ کی تاجپوشی کی رنگارنگ تقریبات کو دورِ جدید کی بڑی تقریبات میں سے ایک قرار دیاگیا ہے، اس موقع پر کنگ چارلس کی شریکِ حیات ملکہ کمیلا کی تاجپوشی بھی کی گئی۔رواں صدی کی دلکش تقریب میںپاکستان سمیت سابق برطانوی کالونی دولت مشترکہ ممالک کے سربراہان اور عالمی رہنماؤںسمیت عوام کی بڑی تعداد شامل تھی، بکنگھم پیلس سے جب شاہی جلوس نے اپنا سفر شروع کیا تو راستے میں عوام کا ٹھاٹھے مارتا سمندر نئے بادشاہ کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے بے تاب نظرتھا، وہ جہاں جہاں سے گزرتے سڑکوں پر برطانوی پرچم لہراتے لوگ خوشیوں کا اظہار کرتے دکھائی دیتے، لوگوں کی بہت بڑی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے ہائیڈ پارک، گرین پارک اور سینٹ جیمز پارک میں نصب بڑی اسکرینوں پر بھی تقریبات دکھانے کے انتظامات کئےگئے جبکہ دنیا بھر کے ٹی وی چینلز نے شاہی تاجپوشی کی تقریبات کی لائیو کوریج یقینی بنائی،بادشاہ چارلس نے مقدس انجیل پر ہاتھ رکھ کر حلف میں چرچ آف انگلینڈ سے وفاداری کا عہد کرتے ہوئے اپنے دورِ بادشاہت میں ایسے ماحول کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا جس میں تمام مذاہب کے لوگ آزادی سے زندگی بسر کرسکیں،میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہ چارلس سوم کی تاج پوشی پر تقریباً دس کروڑ برطانوی پاؤنڈزکے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو پاکستانی سکہ رائج الوقت کے حساب سے ساڑھے تین ارب روپے سے زائد ہے۔ گزشتہ سال ستمبر میں لگ بھگ ستر سال تک ملکہ برطانیہ کے طور پر راج کرنے والی عظیم الزبتھ دوم کی وفات کے بعدولی عہد چارلس نے برطانوی بادشاہت کا بلند رتبہ سنبھالا تھا، انہوں نے تخت نشین ہونے کے بعد برطانوی پارلیمان سے اپنے پہلے خطاب میں اپنی والدہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے برطانیہ اور عوام کی خدمت کرنے کا عہد کیا، اس امر میں کوئی شک نہیں کہ ستائیس سال کی عمر میں شاہی ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھا نے والی عظیم ملکہ الزبتھ کی وجہ شہرت ایک نرم دل اور دوراندیش حکمراں کی تھی،وہ صرف برطانیہ نہیں بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کے دِلوں کی ملکہ تھیں، ان کے ستر سالہ طویل دورِ اقتدارکی چھاپ اتنی گہری ہے کہ آج بھی دنیا بھر کے لوگ انکی کمی محسوس کررہے ہیں ۔ ملکہ الزبتھ دوم کا پاکستان کے ساتھ ایک خصوصی تعلق تھا، ہمارے بڑے بتاتے ہیں کہ آزادی کے بعد جب ملکہ برطانیہ نے پہلی مرتبہ صدر ایوب کے زمانے میں پاکستان کا دورہ کیا تو کراچی کی سڑکوں پر عوام کا ٹھاٹھے مارتا سمندر انکی ایک جھلک دیکھنے کیلئے امنڈ آیا تھا، وہ جہاں جہاں سے گزرتیں لوگ انکا فقید المثال استقبال کرتے، جب صدر ایوب کے ہمراہ کراچی ایئرپورٹ سے وہ ایوانِ صدر جانے لگیں تو راستے میں لوگ انکے حق میں دیوانہ وار نعرے لگاتے اور پھولوں کی پتیاں نچھاور کرتے۔میں سمجھتا ہوں کہ دنیا میں آنے جانے کا سلسلہ ابد سے قائم ہے اور ازل تک جاری رہے گا، تاہم تاریخ صرف ان انسانوں کو اچھے الفاظ میں یاد کرتی ہے جو اپنی طاقت اور صلاحیتوں کو انسانیت کی خدمت کیلئے وقف کردیتے ہیں اور اپنے دور میں اچھا کرجاتے ہیں۔ آج اگر ایک طرف کنگ چارلس کی تاجپوشی کی رنگارنگ تقریبات کا دنیا بھر میں چرچا ہے تومغربی میڈیا برطانیہ میں مقیم روحانی طاقتوں کے حامل ہیملٹن پار کرکی پیش گوئیوں کو بھی بہت اہمیت دے رہا ہے، پارکر کی ماضی میں برطانوی ملکہ الزبتھ کی وفات اور شاہی خاندان سے متعلق پیش گوئیاں حرف بحرف درست ثابت ہوئی ہیں،اسی طرح انہوں نے اپنی روحانی طاقت کے بل بوتے پر پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ڈونالڈ ٹرمپ امریکی صدارتی انتخاب جیت جائیں گے، پارکر نے اپنی تازہ پیش گوئی میںرواں برس تیسری عالمی جنگ کی بات کرکے بہت سوں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے، پارکر کے بقول تیسری عالمی جنگ کی وجہ چین اورتائیوان کے مابین زیرسمندر آبدوزوں کی جھڑپ یا پھر فضاؤں میں جہازوں کا تصادم ثابت ہوگی۔میں سمجھتا ہوں کہ اگر خدانخواستہ ہمارا کوئی پڑوسی کسی نئی جنگ میں الجھتا ہے تواسکے منفی اثرات پاکستان اور ہمارے خطے پر بھی پڑنے کا خدشہ ہے۔امید ہے کہ شاہ چارلس اپنی عظیم والدہ کی پیروی کرتے ہوئے عالمی جنگ کو روکنے میں اپنا بھرپورکردار ادا کریں گے اور ان کا دورِ بادشاہت بین الاقوامی امن کی کوششوں کو تقویت پہنچانے کا باعث بنے گا۔

بشکریہ روزنامہ آج