قوموں کی تاریخ میں کچھ ایسے المناک واقعات پیش آتے ہیں جنہیں کبھی بھلایا نہیں جاسکتا۔ 9 مئی بھی پاکستان کی تاریخ میں ایک ایسا دلخراش سانحہ ہے جو ایک سیاہ باب کی حیثیت رکھتا ہے جسے شاید کبھی فراموش نہ کیا جاسکے۔ سانحہ 9 مئی نے ہر محب وطن پاکستانی کو اُس وقت حیرت زدہ اور صدمے سے دوچار کردیا جب ایک سیاسی جماعت کے شرپسندوں نے پاکستان اور ملکی سلامتی کے ضامن اداروں کے خلاف بھیانک سازش کی اور اپنے مذموم سیاسی عزائم کی تکمیل کیلئے سیاسی لبادہ اوڑھ کر ملک میں خانہ جنگی کرانے کی مذموم کوشش کی مگر پاک فوج نے بے پناہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اِسے ناکام بنادیا۔ کل سانحہ 9مئی کو ایک سال ہو جائے گا لیکن قوم کے دلوں میں اس اندوہناک سانحہ کے زخم آج بھی روز اول کی طرح تازہ ہیں اور محب وطن عوام کے ذہنوں میں یہ سوالات جنم لے رہے ہیں کہ 9 مئی کے واقعات کے ذمہ داروں، سہولت کاروں اور منصوبہ سازوں کو قانون کے کٹہرے میں اب تک کیوں نہیں لایا گیا اور ریاستی ادارے واقعہ میں ملوث ملزمان سے رعایت کیوں برت رہے ہیں؟
سانحہ 9 مئی کے ماسٹر مائنڈ بانی پی ٹی آئی گزشتہ 8 مہینے سے جیل میں ہیں اور انہوں نے اب تک 9 مئی کو ہونیوالے واقعات کی کھل کر مذمت نہیں کی ، وہ اپنی سیاست بچانے کیلئے آج بھی ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف متواتر زہر اگل رہے ہیں، ان کا بیانیہ اہلیہ کو زہر دینے اور اداروں کے خلاف منفی پروپیگنڈے تک محدود ہوکر رہ گیا ہے جبکہ ان کی پارٹی 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے نہ کسی قسم کی شرمندگی محسوس کرتی ہے اور نہ ہی انہیں اپنے کئے پر رنج یا پچھتاوا ہے۔ اِنہی ریاست مخالف پالیسیوں کی وجہ سے بیشتر رہنما پی ٹی آئی کو خیر باد کہہ چکے ہیں اور سینئر پارٹی قیادت جیلوں میں ہے جبکہ کئی سینئر رہنمائوں نے 9مئی کے دلخراش واقعات کی نہ صرف سخت مذمت کی بلکہ واقعہ میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائیوں کو بھی جائز قرار دیا ہے۔ اِسی طرح پارٹی کی حکومت والے صوبے کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور 9 مئی کے واقعہ سے خود کو لاتعلق کرنے کے بعد افواج پاکستان سے تعلقات بہتر کرنے میں سر گرم دکھائی دیتے ہیں۔ دوسری طرف مجرمانہ حملوں کا نشانہ بننے والی ریاست ترقی و خوشحالی کے سفر پر گامزن ہے۔ ملک میں سیاسی استحکام کے باعث معیشت میں بہتری کے آثار دکھائی دے رہے ہیں اور سفارتی و معاشی شعبوں میں دوست ممالک کیساتھ تعاون کی راہیں ہموار ہورہی ہیں۔ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، چین اور دوسرے ممالک جو پی ٹی آئی دورِ حکومت میں پاکستان سے ناراض تھے، اُن سے تعلقات میں گرمجوشی پیدا ہوئی ہے۔ سعودی وزیر خارجہ کے وفد اور ایرانی صدر کا دورہ پاکستان اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے جو وعدے کئے تھے، وہ پورے ہوتے نظر آرہے ہیں۔ امریکہ نے بھی پاکستان کو ایک اہم ترین شراکت دار ہونے کا عندیہ دیا ہے۔ سی پیک کا وہ منصوبہ جو پی ٹی آئی دور حکومت میں تعطل کا شکار ہوگیا تھا اور اس پر کام روک دیا گیا تھا، ایک بار پھر پایہ تکمیل کی جانب گامزن ہے اور دوسرے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔ معیشت کی بحالی کیلئے حکومت اور فوج کی مشترکہ کاوشوں سے SIFC کا قیام بھی ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی ذاتی دلچسپی سے یہ پلیٹ فارم ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کررہا ہے اور انتہائی قلیل عرصے میں SIFC نے نہایت اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں اور بیرون ممالک سے کئے گئے حالیہ معاہدے کی عکاس ہیں۔ حکومت اور فوج کی مشترکہ کاوشوں سے اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے بھی اہم اقدامات کیے گئے ہیں جس سے ملک کی اقتصادی حالت میں بہتری آئی ہے۔ اِسی طرح مہنگائی میں کمی واقع ہورہی ہے جو آنے والے دنوں میں مزید کم ہوگی جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر جو 4 ارب ڈالر کی کم ترین سطح پر آگئے تھے، 9 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ہیں۔ روپے کی قدر میں بہتری اور اسٹاک مارکیٹ کا بلند ترین 72ہزار انڈیکس پاکستان کی بہترین معاشی پالیسی کا آئینہ دار ہے۔ ایسے میں پی ٹی آئی قیادت ملک کو غیر مستحکم کرنے کی سازشوں میں مصروف عمل ہے، آئی ایم ایف دفاتر کے باہر مظاہرے، ٹیلی گراف اور دیگر غیر ملکی جریدوں اور اخبارات میں پاکستان اور فوج مخالف مضامین میں ملکی سلامتی کے اداروں پر تنقید اور دھرنوں اور لانگ مارچ کی دھمکیاں دی جارہی ہیں تاکہ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری سے باز رہیں۔
وہ لوگ جو 9 مئی کے حملے کرواکے یہ سوچ رہے تھے کہ عوام کے دلوں میں پاک فوج کے خلاف غلط فہمیاں اور ادارے میں دراڑ پیدا کردیں گے، اُن کی یہ خواہش اور خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا اور 9 مئی کے حملوں میں نشانہ بننے والی فوج آج پہلے سے زیادہ متحرک اور منظم ہے جسے عوام میں پذیرائی حاصل ہے اور وہ ملکی سلامتی کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کررہی ہے۔ سانحہ 9 مئی ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ واقعہ کے ذمہ داروں، سہولت کاروں اور منصوبہ سازوں کو قوم نے مسترد کردیا ہے اور وہ بہت جلد اپنے منطقی انجام کو پہنچیں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سانحہ 9 مئی میں ملوث شرپسندوں کو جلد از جلد کڑی سزائیں دے کر کیفر کردار تک پہنچایا جائے تاکہ آئندہ کوئی اقتدار کی ہوس میں ملکی سلامتی سے نہ کھیل سکے۔