پریم چند کا شمار اردو کے چند چیدہ چیدہ افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے، آپ کا افسانہ "شکوہ شکایت" ایک دلچسپ اور فکر انگیز کہانی ہے جس میں انہوں نے لوگوں کی ازدواجی زندگی کی پیچیدگیوں اور رشتوں کے تقاضوں کو منفرد انداز میں پیش کیا ہے۔ پریم چند کے اس افسانے میں ایک عام عورت کے جذبات، احساسات، اور اس کی زندگی کے مسائل کو اُجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ کہانی کی ہیروئن ایک ایسی بیوی ہے جس کی زندگی کا بڑا حصہ گھر میں گزرتا ہے، مگر اسے کبھی سکون میسر نہیں آتا۔
کہانی کا مرکزی موضوع شوہر اور بیوی کے درمیان تعلقات میں تلخی، شکایات، اور غیر اطمینانی کا ہے۔ پریم چند نے بڑے خوبصورت اور حقیقت پسندانہ انداز میں اس بات کو بیان کیا ہے کہ شوہر کس طرح اپنی نیکی اور فیاضی کے چکر میں اپنے گھر والوں کو نظرانداز کرتا ہے اور باہر کے لوگوں کے لئے اپنا سب کچھ قربان کر دیتا ہے، جبکہ بیوی کو اس سے بے حد تکلیف اور دکھ ہوتا ہے۔ وہ اپنے شوہر کی ان عادات سے نالاں و پریشان ہے کہ وہ ہمیشہ سستی اور ناقص چیزیں خرید کر لاتے ہیں اور غیر ضروری دوستوں کی خاطر مدارت خوش اسلوبی اور سخاوت سے کرتے ہیں اور اپنے بچوں اور گھر والوں کو مشکلات میں ڈالتے ہیں۔
پریم چند نے اس کہانی میں ایک عام عورت کی ذہنی اور جذباتی کیفیت کو بیان کرنے کے لئے بڑی نفسیاتی گہرائی اختیار کی ہے۔ ہیروئن کی باتوں میں ایک تلخ سچائی جھلکتی ہے کہ جس شخص نے خود اپنی زندگی کی زیادہ تر خوشیاں قربان کر دیں، وہ خود کو دوسروں کے لئے مخلص سمجھتا ہے لیکن اپنے قریب ترین رشتوں کے لئے اس کی کوئی قدر و قیمت نہیں۔ اس افسانے میں ایک عورت کی محرومیاں اور اس کی خواہشات کی بھرپور عکاسی کی گئی ہے۔
افسانے کی زبان سادہ اور پراثر ہے، جو قاری کو کہانی مکمل پڑھنے پر مجبور کرتی ہے۔ اس کہانی میں پریم چند نے چھوٹے چھوٹے واقعات اور مکالموں کے ذریعے ایک عام گھریلو زندگی کے مسائل کو نمایاں کیا ہے۔ شوہر کی بے نیازی، اس کی بے جا سادگی، اور اپنی بیوی کے مسائل کو نظرانداز کرنا، ایسی چیزیں ہیں جنہیں عام زندگی میں اکثر دیکھا جا سکتا ہے۔ پریم چند نے ان مسائل کو حقیقی زندگی کے پس منظر میں بڑی خوبصورتی سے پیش کیا ہے۔
پریم چند کی یہ کہانی محض ایک کہانی ہی نہیں بلکہ سماجی اور نفسیاتی مسائل کا ایک عمیق مطالعہ بھی ہے۔ یہ کہانی ہمیں اس بات کا احساس دلاتی ہے کہ اکثر مرد حضرات دنیا کی نظر میں اپنی قدر و منزلت کو قائم رکھنے کے لئے گھر کے حقوق اور رشتوں کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔ پریم چند نے اس کہانی کے ذریعے ہمیں یہ پیغام دیا ہے کہ ازدواجی تعلقات کو کامیاب بنانے کے لئے ضروری ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کی ضروریات، خواہشات اور جذبات کا احترام کریں۔
یہ کہانی نہ صرف شوہر اور بیوی کے تعلقات کی پیچیدگیوں کو اجاگر کرتی ہے بلکہ ایک اہم سماجی پیغام بھی دیتی ہے کہ ہمیں اپنے قریبی رشتوں کو اولین ترجیح دینی چاہئے، کیونکہ یہی رشتے ہماری زندگی کی اصل دولت ہیں۔