236

اسی کو جینا کہتے ہیں

 حضرت علی ؑنے فرمایا ہرشخص کی لوگوں میں قدر وقیمت اور احترام اس کے ہنر سے ہے۔ انسان اپنے لئے توہر کوئی جیتے ہیں لیکن کچھ لوگ ہوتے ہے۔جو دوسروں کے لئے جیتے ہے وہ اللہ کے خاص بندے ہوتے ہیں

جو اللہ کے فضل و کرم سے اپنے آپ کو انسانیت کی خدمت کے لئے وقف کردیتے ہیں۔اسی کو جینا کہتے ہیں اور یہی حقیقی زندگی ہے جسے انسانیت کی خدمت میں گزاراجائے۔کاہنہ جو اس وقت تقریبا بیس لاکھ سے زیادہ آبادی کا شہر ہے یہاں بہت سے رفاہی ادارے اور سماجی رہنما اپنے حصے کا کام کررہے ہیں جس میں صحت کے شعبے میں پاکستان کے مایہ ناز سرجن ڈاکٹرفیض الحسن ایس ایم اے کاہنہ انڈس اسپتال اپنے کام کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔کاہنہ میںواحد انڈس ہسپتال موجودہے

جو عوام کوموجوودسہولیات کو بغیر کسی کوتاہی کے عوام تک ڈلیور کر رہا ہے ۔اور اسکی وجہ صرف انتظامیہ کی مکمل توجہ اور اپنے کام کو عوام الناس کی فلاح کےلئے مکمل لگن سے سر انجام دینا ہے۔تمام سرکاری ہسپتالوں میں کہیں نہ کہیں کوئی کمی مل ہی جاتی ہے آئے دن ہمیں ان اسپتالوں کے بارے میں سننے کو ملتا ہے جس سے عوام سرکاری اسپتالوں سے علاج کرانے سے کتراتے ہیں لیکن کاہنہ میں ایک ایسا سرکاری اسپتال بھی ہے جس میں مکمل علاج نہ صرف فری ہے بلکہ کسی بھی اچھے پرائیوٹ اور بین الاقوامی اسپتال سے بہتر سہولیات مریضوں کو دی جارہی ہے۔کاہنہ ہسپتال میںگائنی ،بچوں،سرجری،آرتھوپیڈک کے مریضوں کو فی الفور ایمرجنسی کی صورت علاج مہیا کیا جارہا ہے ہر روز چھوٹے اور بڑے آپریشن کئے جارہے ہیں۔ جس میں امیر غریب کی تمیز کیے بغیر صحت کی تمام سہولیات فری دی جاتی ہیں۔

ان میں اگر پروفیسر ڈاکٹر فیض الحسن،ڈاکٹر رابعہ ،ڈاکٹر شازیہ،ڈاکٹرسعدیہ،ڈاکٹر حسام کا ذکر نہ کیا جائے تو زیادتی ہوگی یہ وہ لوگ ہے جن کی وجہ سے اس اسپتال میں علاج و معالعجے کی تمام سہولیات بر وقت عوام الناس کو دی جارہی ہے

۔ڈاکٹر فیض الحسن انتہائی تجربہ کار اور ان کے ہاتھوں میں اللّہ نے شفا عطا کی ہے۔ ایس ایم اے ہوتے ہوئے بھی آج بھی ان کے کمرے کے باہر مریضوں کی ایک بڑی لائن موجود ہوتی ہے اللہ نے بڑی خاکسار طبعیت دی ہے۔ شروع کے ایام کے کچھ عرصے بعد ڈاکٹر صاحب کاہنہ ہسپتا ل میں ایس ایم اے کے طور پر تعینات ہوئے۔ جیسے انہوں نے بخوبی اور خوش اسلوبی سے ادا کیا حالانکہ آپ کے سرکاری اوقات مقرر ہے لیکن آپ نے ان اوقات سے زیادہ وقت اسپتال میں موجود ہوتے ہیں یہی وجہ ہے جس پر آج اس ادارے کے ایڈمنسٹریٹر ایگزیکٹو کے عہدے پر فائز ہے۔ایڈمنیسٹریٹر میں ایڈمن انچارج عدنان محبوب صاحب،حافظ قمر عباس ،احمد سہیل شامل ہیں۔لیکن سلام ہو ایڈمن انچارج عدنان محبوب پر جن کا خدمت انسانیت کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں کوئی موسم نہیں رات 2 ہو یا 3 بجے ہو یا سردیوں کی ٹھٹھرتی سردی ہو، یا کڑاکے کی گرمی کے 3 بجے کوئی فرق نہیں پڑتا بلاتفریق چلے آتے ہیں نہ سردی کا ذکر کرتے نہ گرمی کا، نہ نیند سے جاگنے کا نہ دن کے سکون کا بس چلے آتے ہیں۔ ان کو معمول ہے کہ کوئی رات 2، 3 بجے بھی کال کرکے بلائیں ان کا موبائیل ان کے سرہانے ہر وقت آن ہوتے ہیں کبھی کسی کو بند نہیں ملا، اور آج تک ایک ایسا کوئی واقعہ نہیں کہ کوئی بلائے اور نہ پہنچا ہو۔وہ یہ نہیں دیکھتے یہ امیر یا یہ غریب ان کی نظر میں سب یکساں، اور حسب ضرورت اس وقت مریض کی جو ضرورت ہوتی ہے فراہم کرتے ہیں اور غریب نادار اور مستحق مریضوں کے لئے دوائی بھی مہیا کرتے ہیں۔ ملازمین کے ساتھ ان کا برتاو والد اور بھائی جیسا ہوتا ہے یہی وجہ ہے اسپتال کے خاکروب سے لے کر پروفیسر تک ان کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اس کی وجہ ان کی انسانیت کی خدمت کے کاموں میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی، آج ہمیں چاہیے ایسے عظیم انسانیت دوست مسیحاوں کو سلام پیش کرے۔آخر میں ہم دعا کرتے ہیں کہ یا اللّہ ایسے عظیم میسحا کو سلامت رکھیں اور ان کی توفیقات خیر میں اضافہ فرمائے۔
 

بشکریہ اردو کالمز