275

عورت کیا ہے؟

عورت

    عورت جنت ہے تو ماں کی شکل میں
عورت محرم ہے تو بیوی کی شکل میں 
عورت رحمت ہے تو بیٹی کی شکل میں 
اور عورت دوست ہے تو بہن کی شکل میں 

پھر بھی عورت آزاد کیوں نہیں؟ 
پھر بھی عورت محفوظ کیوں نہیں ؟
پھر بھی عورت ریپ کا شکار کیوں؟
پھر بھی عورت کے سینے پے تین تین گولیاں کیوں ؟

عورت کے اتنے محافظ اور پھر بھی عورت محفوظ نہیں انہیں محافظوں سے
 وہ محافظ تو یہ کہتے ہے کہ وہ اکیلی نکلی کیوں....
 کیا یہ معاشرہ کتے کی مانند ہے؟ اکیلی عورت کو دیکھ کے نوچ لیتی ہے اور اس عورت کو اپنے حواس کا نشانہ بناتی ہے 
یا عورت کو یہ کہا جاتا ہے کہ تمہارے کپڑے ہی تمہارے ریپ کی سبب ہے تو جناب تین سالا ننھی بچی بھی ساتھ سالا زینب اور دس سالا مروا اور چیاسی سال کی بوڑھی عورت بھی تو آپ کے ریپ اور تشدد سے نہ بچ سکے 

محافظ نہیں عورت آزادی  چاہتی ہے 

اس ریپ سے 
اس ظلم سے 
اس پدرشاہی نظام سے 
اس قتل سے 
اس مارا ماری سے 
اس ہراسانی سے 

مرد اگر محافظ ہوتے تو شاہینہ جیسی باشعور بیوی قتل نہ ہوتی 

یہ سماج اگر عورت کو آزاد کہتی ہے تو موٹروے پے بچوں کے سامنے عورت کا ریپ کیوں ؟ تونسہ میں بچوں کے سامنے عورت کا ریپ کیوں؟

بولا جاتا ہے عورت گھر پے رہے تو محفوظ رہتی ہے 
شاہینہ شاھین بلوچ 
کلثوم بلوچ 
ملک ناز بلوچ 
بھی تو گھر پے تھے پھر بھی قتل کر دیئے گئے
 
اور پھر بھی تم کہتے ہو کہ عورت گھر پے محفوظ ہے جب محافظ ہی قاتل ہوں تو عورت کہیں پے بھی محفوظ نہیں 

پاکستان میں ہر تین گھنٹے میں ایک عورت ریپ کا نشانہ بنتی ہے مطلب کے ہر تین گھنٹے میں عورت پے قیامت آتی ہے لیکن کوئی مجرم کٹھیرے میں کھڑا نظر نہیں آتا کیوں کے صرف ایک بندہ مجرم نہیں 

یہ نظام ہی مجرم ہے

کیا چاہتی ہے آخر یہ معاشرہ 
اتنے ایش ٹیگ بدلتے ہیں 
اتنے چہرے بدلتے ہے 
لیکن موضوع نہیں بدلتا 
قاتل نہیں بدلتا 

شاہینہ شاھین شعور یافتہ عورت تھی بلوچ سماج اور بلوچ خواتین کے لئے ترقی کی راہ میں چلنے والی ایک نڈر عورت تھی جس نے ہر فلیٹ فارم سے عورت کو آگے لانے کی بات کی ہے تاکہ دوسری عورتوں کی طرح بلوچ عورت بھی آگے آئے کسی بھی حوالے سے پیچھے نہ رہیں
 
لیکن شاہینہ شاھین کی یہ کامیابی شاہد ایک مرد کو برداشت نہیں ہوئی اور اسکے سینے میں تین تین گولیاں پیوست کئے 

جناب آپ سے تو آپ کی اپنی بیوی بھی برداشت نہیں ہوتی

آخر کب تک ہم ہیش ٹیگ تبدیل کرتے رہینگے ہمیں اگر کسی چیز کو  تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تو وہ ہے یہ سماج اور نظام

جب تک یہ نظام تبدیل نہیں ہوگی تب تک یوں ہی اہیش ٹیگ بدلتے رہینگے لیکن انصاف دینے والے چونکے خود مجرم ہے تو کوئی انصاف دینے والا نہیں ہوگا

بشکریہ اردو کالمز