جیسا کہ سب جانتے ہیں کرونا کی وجہ سے پوری دنیا میں لاک ڈاون ہے.اسی طرح پاکستان میں لاک ڈاون برقرار ہے لیکن معاشی حالات کے پیش نظر خاطر خواہ نرمی کی گئ ہے.لیکن سرکاری محکمے,تمام تعلیمی ادارے سکول,کالج اور یونیورسٹیاں بند ہیں.ایسے حالات میں آن لائن سٹڈی کا فیصلہ کیا گیا.یہ فیصلہ صرف یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کے لیے تھا.
باقی تمام بچوں اور بورڈ امتحانات کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا کہ بغیر امتحانات کے ہی پروموٹ کر دیا جاۓ تا کہ کسی ناگہانی صورت حال سے بچا جا سکے.
لیکن یونیورسٹیوں کا فیصلہ وفاق نے Hec کے سپرد کر دیا.آن لائن کلاسس اور اسائنمنٹ کا سلسلہ تو پہلے ہی جاری تھا اب Hec نے فیصلہ کیا کہ
آن لائن امتحان بھی لیا جاۓ.لگتا ہے Hec وہ کہاوت بھول گیا "چادر دیکھ کے پاؤں پھیلانے چاہیے".کیا ہمارے پاس اتنی سہولیات میسر ہیں جو سب کچھ آن لائن
کرنے کا فیصلہ کر رہے ہیں.
کیا Hec نے سوچا جن بچوں کے پاس موبائل یا لیپ ٹاپ نہیں ہے وہ کیا کریں گے,جن کے پاس انٹرنیٹ نہیں وہ کیا کریں گے اور ایسے علاقے جہاں سروس تک نہیں آتی وہ انٹرنیٹ
کیسے استمعال کریں گے سب سے برا حال تو بلوچستان کا ہے اور بھی بہت سارے علاقے ایسے ہیں جہاں کوئی ٹیکنالوجی کا بندوبست نہیں ہے.
سب سے برا تو final year والوں کے ساتھ ہو رہا ہے جن کے پریکٹیکل ہیں وہ کیا کریں گے اور آن لائن viva کیسے دیں گے.پتہ نہیں Hec کیسے
اتنی لاپرواہی سے فیصلے کر سکتی ہے
حلانکہ وہ جانتے ہیں یہ نظام پاکستان میں موثر نہیں ہے.اگر بورڈ کے طلباء کو پروموٹ کیا جا سکتا ہے تو یونیورسٹی والے کوئی الگ مخلوق نہیں ہیں.اس کے علاوہ آن لائن سسٹم میں دوسری مشکلات الگ ہیں جیسے اسائنمنٹ اپ لوڈ کرنے میں مسلہ اور اوپر سے ٹیچرز کے ناز نخرے الگ ہیں.بحرحال یہ ثابت ہوا کہ آن لائن تعیلمی نظام پاکستان میں ممکن نہیں.Hec کو چاہیے کہ اپنے فیصلے پہ نظر ثانی کرے کیونکہ بہت سارے بچوں کے مستقبل کا سوال ہے.