184

معاشرتی بےراہروی 

روۓ زمین پر ایسا کوئی معاشرہ یا قوم نہیں جہاں جرم واقعہ نہ ہوتے ہوں.البتہ یہ ضرور ہو سکتا ہے جرم کی نوعیت اور جزاوسزا کا معاملہ الگ ہو.

پاکستان جو کہ اسلامی ریاست ہے اور اسلام کے نام پے وجود میں آیا رفتہ رفتہ جرم و زیادتی کے درندوں کی اماجگاہ بنتا جا رہا ہے. زیادتی کے واقعات تو ہمیشہ سے ہوتے آ رہے ہیں لیکن جب سے موٹروے والا واقعہ ہوا ہے زیادتی کے واقعات میں بےحد اضافہ ہوا ہے شاید اس کی ایک وجہ سانحہ موٹروے کے تمام مجرموں کا ہاتھ نہ آنا ہے. تین سال کی بچی سے لے کر بوڑھی خاتون تک سب کو وحشات کا نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن اس ریاست مدینہ میں کوئی ایسی سزا کا عمل نہیں جو ایسے درندہ صفت لوگوں کو عبرت کا پیغام دے سکیں.

ان حالات میں وہ لبرل طبقہ بھی خاموش رہتا ہے جو میرا جسم میری مرضی کا نعرہ لگاتے ہیں جب عبرت ناک سزائیں دینے کی بات کی جاتی ہے تب انسانی ہمدردی اور حقوق یاد آجاتے ہیں.

ان زیادتی کے واقعات میں بتدریج اضافے کی ایک وجہ یہ ہے ہم عورت کو صرف جنسی تسکین کے لیے استمعال کرنا جانتے ہیں عورت کا جو اصل عزت و احترام ہے اس سے بلکل فراموش ہیں.اگر عورت کی اسی طرح عزت دی جاۓ جو اسلام میں ہے اور ایک اسلامی ریاست میں ہونی چاہیے تو واقعات میں کمی آ سکتی ہے. کیونکہ ہمارے معاشرے میں عورت کو وہ مقام و مرتبہ ہی نہیں دیا گیا. ہمارا یہی معاشرہ عورت کے پیدا ہونے پہ غم و غضہ کا اظہار کرتا ہے کئی کئی دن تک سوگ منایا جاتا ہے حالنکہ  ہم بھول جاتے ہمیں پیدا کرنے والی بھی ایک عورت ہی تھی. اس کے علاوہ اس معاشرتی بےراہروی کے اسباب میں مذہب سے دوری, والدین کا توجہ نہ دینا, غیر افعال عدالتی نظام اور جزا و سزا کے عمل میں تاخیر ہے.

آج ہمیں یہ سوچنا کرنا ہوگا پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے تمام شہریوں کی عزت و وقار کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری بھی ہے.آج جس طرح کے حالات ہیں پہلے کبھی نہ تھے معاشرہ اتنے بگاڑ کا شکار نہ تھا لیکن آگے مزید ایسے واقعات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ نظام میں بہتری لائی جاۓ لوگوں کی تعلیم و تربیت کی جاۓ انہیں عورت کے عزت و مقام کے بارے میں بتایا جاۓ اور اسلامی نظام کے مطابق ایسے مجرموں کو سزائیں دی جائیں.

بشکریہ اردو کالمز