2633

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے لقب صدیق و عتیق کی وجہ  تسمیہ (2)

 1... صدیق کی وجہ تسمیہ:

آپؓ کے لقب صدیق کی وجہ تسمیہ یہ ہے، کہ واقعہ معراج کے بعد حضورﷺ نے قریش مکہ کو اپنی معراج سے آگاہ فرمایا، تو انہوں نے رسالت مآب ﷺ کی تکذیب کی۔ جب ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو واقعہ معراج کے بارے میں پتا چلا، تو آپؓ نے فرمایا، میں حضورﷺ کے معراج پر جانے کی تصدیق کرتا ہوں۔ چنانچہ رحمت اللعالمین ﷺ نے آپؓ کی اس تصدیق کی وجہ سے آپ کو صدیق کا لقب عطا فرمایا۔ 

امام نودی رحمۃ اللہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل فرماتے ہیں، کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کا لقب صدیق اس وجہ سے ہے، کہ آپ ہمیشہ سچ بولا کرتے تھے۔ آپ نے حضورﷺ کی نبوت کی تصدیق میں جلدی کی، اور آپ سے کبھی کوئی لغزش نہیں ہوئی۔ ابن سعد کی روایت ہے کہ جب معراج میں حضورﷺ کو آسمانوں کی سیر کرائی گئی، تو آپ نے جبرائیل علیہ السلام سے فرمایا، کہ میری اس سیر کو کوئی تسلیم نہیں کرے گا۔ جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا، آپ کی تصدیق ابو بکر کریں گے۔ کیوں کہ وہ صدیق ہیں۔ 

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہ حضورﷺ جبل احد پر گئے، اور آپ کے ہمراہ حضرت ابو بکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنھم اجمعین بھی تھے۔ احد پہاڑ پر زلزلہ آگیا۔ رسالت مآبﷺ  نے اپنے پیر کی ٹھوکر لگائی، اور فرمایا۔ اے احد! ٹھہر جا، تجھ پر ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید موجود ہیں۔ 

حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے وصال پر فرمایا۔

کہ اللہ نے حضرت ابو بکر کا نام صدیق رکھا، اور پھر آپ نے سورۂ الزمر کی آیت ذیل تلاوت فرمائی:

”وہ جو سچائی لے کر آیا، اور وہ جس نے اس سچائی کی تصدیق کی وہی متقی ہیں۔

(سیرت سیدنا ابو بکر صدیق از محمد حسیب قادری صفحہ 9 اور 10)

2... عتیق کی وجہ تسمیہ:

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے اسم گرامی کے بارے میں اکثر محدثین کا خیال ہے، کہ آپ کا نام عتیق تھا۔ عتیق کا مطلب آزاد ہے۔ جبکہ بیشتر محدثین کرام کا خیال ہے، کہ عتیق آپ کا لقب تھا، اور اس ضمن میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت بیان فرماتی ہیں۔ کہ ایک روز میں اپنے حجرہ میں موجود تھی، اور باہر صحن میں کچھ صحابہ، آپﷺ  کے ہمراہ تھے۔ اس دوران میں حضرت ابوبکر صدیق آئے، تو آپﷺ نے فرمایا: جو لوگ کسی عتیق (آزاد) کو دیکھنا چاہیں، وہ ابوبکر کو دیکھ لیں۔

حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہ نبی کریمﷺ نے حضرت ابو بکر صدیق کے بارے میں فرمایا، کہ اللہ تعالیٰ نے ابو بکر صدیق کو آگ سے آزاد کر دیا ہے۔ 

چنانچہ حضورﷺ  کے اس فرمان کے بعد آپ عتیق کے لقب سے بھی مشہور ہوئے۔ حضرت لیث بن سعد رضی اللہ عنہ سے منقول ہے، کہ حضرت ابو بکر کو عتیق حسن و صورت کی وجہ سے کہا جاتا ہے۔

(سیرت سیدنا ابو بکر صدیق از محمد حسیب قادری صفحہ 10 اور 11)

 بعض علما کا قول ہے، کہ چوں کہ آپ کے نسب میں کوئی بھی ایسی بات نہیں، جو عیب سمجھی جا سکے، پس سلسلہ نسب کے بے عیب ہونے کے سبب آپ کا نام عتیق مشہور ہوا۔ 

(الاصابہ جلد4 /221)

(جاری ہے)

بشکریہ اردو کالمز