کرونا سے بچو

الگ الگ تہزیب اور مزاہب والی یہ دنیا اور اس میں بسنے والی اقوام کرونا کے خوف سے لپٹے ہوئے موت کے بادلوں سے اسقدر پریشان ہوئے کہ ہرملک کی حکومت نے لاک ڈان کرنے میں ہی آفیت جانی ٹھیریے لیکن آج کچھ میں اپنے ملک کے ان کاروباری حضرات کو آئینہ دیکھانا چاہتا ہوں جو اس وباء کے پھیلنے پر ماسک  ہینڈسینٹیلائزر  ڈیٹول ٹیشو وغیرہ زخیرہ کرکے بلیک میں بیچ رہے ہیں وہ شائد یہ بھول رہے ہیں کہ مرنا تو انہوں نے بھی ہے اس وباء سے نا سہی ہارٹ اٹیک یا پھر کسی حادثے کا شکار ہوکر ۔کرونا کی پکڑ میں آنے والے بھی اللہ کی مخلوق ہیں سوچیں اگر خداناخواستہ یہ لاک ڈان طول پکڑے تو غربت بے روزگاری مہنگائی موت کو کس قدر سستا کردے گیں۔

موت اٹل ہے احتیاط لازم ہے میڈیکل ابھی اس وائرس کی ویکسین تیار نہیں کرسکی اس کی تیاری میں سال لگ سکتا ہے بازار ویران ہیں مسجدیں سنسان ہوگئی ہیں سکول کالج اور تمام تعلیمی ادارے بند ہونے سے خوف کا لیول اور اونچا ہوگیا ہے شادی ہال ریسٹورنٹ کسی اوجڑے ہوے وقت کی یاد تازہ کررہے ہیں نا اب مزہبی ملاوں کی سپیکر سے ایک دوسرے پر تنقید جارہی ہے اور نا ملک کے نام نہاد لبرل مسرت و شادمانی کے گیت الاپ رہے ہیں ۔نا ہی اپنے جسم کی قیمت اپنی مرضی سے لگانےکے دعوئے کیے جارہے ہیں ۔پوری دنیا اضطراب کی کفییت سے دوچار ہے آب زم زم کو شفا سمجھنے والے کیمیکل سے بیت اللہ کو سینٹی لائز کرہے ہیں ۔خانہ کعبہ ۔اور دنیا جہان میں موجود دوسرے  موجود مقام مقدسہ ا پنی اپنی عوام کی بے بسی کے گواہی دے رہے ہیں دنیا جہان کے فضائی راستے خاموش ہوتے جارہے ہیں کاروباری منڈیاں مندیوں کی طرف مائل ہیں تیل اور سونا  کے ریٹ روز گر رہےہیں ۔جنگ والے خطوں میں بارود کی بو کم ہورہی ہے اب لوگ کرونا کے خوف سے مر رہے ہیں۔  اس وائرس اور اسکے نتیجے میں پیدا  ہونے والا خوف اسقدر بڑھ گیا ہے کہ ہر کھانسنے والے سے لوگ ڈرجاتے ہیں دمے والا شخص تو ایٹم بم سے کم نہیں لگتا اس وائرس کے بارے میں کم آگاہی اور ناکافی سہولیات کیوجہ سے خوف و ہراس اور افواہوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔کاروبار ٹھپ ہورہے ہیں صاحب اسطاطت لوگ تو آن لائن خریدار کرسکتے ہیں مگر غریب اور مفلس لوگ آزمائش کی اس گھڑی میں تنہا اور بے یاروگار ہیں  ترقی یافتہ دنیا اس آفت سے نبدآزما ہیں ۔

کرونا اگر قدرتی آفت ہے تو اقوم متحدہ کو اسے ڈیکلیئر کرنا چاہیے اور اس سے نبٹنے کے لیے عالمی طور طریقے اپنائے جائیں ۔قرضوں میں جکڑے ہوئے ملکوں کو ریلیف ملنا چاہیے ۔کرونا کے سدباب کو یقینی بنانا حکومتوں اور عوام دونوں کی زمے داری ہے ہر شخص اپنا فرض ادا کرے ڈرو گے تو مروگے اس تاثر کو عام شخص کے زہین میں اتارنا ہے یہ بات بھی قابل اطمینان ہے کہ ہم اکیلے نہیں جو اس آفت کا مقابلہ کررہے ہیں اس وائرس کےمرکز چائینہ نے کس قدر بہادری سے اسکا مقابلہ کیا ہمیں انکے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہیے ۔ ہماری وائرس نے وہ حالت نہیں کی جتنی اخلاقی گراوٹ نے ہمارے کاروباری لوگوں نے ماسک سٹیلائزر ڈیٹول وغیرہ زخیرہ کرکے قدرت کو للکار رہے ہیں اللہ پاک انکو ہدایت دے ۔اللہ تعالیٰ ہمارے ایمان کو ثابت رکھے ۔اور ہمیں آفت سے ٹھیک طور پر نبٹے کا سلیقہ عطا کرے اور باری تعالیٰ اس آفت سے پوری دنیا کو جلد نجات عطا کرے آمین 

بشکریہ روزنامہ آج