142

چھٹے پارے کا مختصر تفسیری خلاصہ۔۔۔

چھٹے پارے کے آغاز میں فرمایا کہ اللہ تعالی برائی کی تشہیر کو پسند نہیں فرماتا مگر ہاں جس شخص پہ ظلم کیا گیا ہو اسکی دادرسی کے لیے آواز اٹھانے میں کوئی حرج نہیں ہے
اس پارے کا اکثر حصہ سورة المائدہ پہ مشتمل ہے مائدہ کا معنی ہے کھانے کا دستر خوان چونکہ اس سورت میں حضرت عیسی السلام کی اس دعا کا ذکر ہے جسمیں آپ نے آسمانوں سے دسترخوان( کھانا) نازل کیے جانے کی دعا کی تھی اور اسکی وجہ یہ تھی کہ آپ کے حواريوں نے آپ سے ددخواست کی تھی کہ اے ابن مریم کیا آپ کا رب ہم پہ آسمان سے خوان اتار سکتا ہے؟
مذکورہ سورت مبارکہ کی آیت نمبر دو میں باہمی تعلقات کا معیار کیا ہونا چائیے اس کا ایک بہترين اصول بیان کرتے ہوۓ فرمایا کہ نیکی اور تقوے کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو مگر جرم اور گناہ میں ایک دوسرے کے مدد گار مت بنو
آیت نمبر 3 میں ان چیزوں کا تفصیلا ذکر فرما دیا کہ جو قطعی طور پہ حرام ہیں
مردار کا گوشت 
دم مسفوح( بہتا ہواخون)
خنزیر کا گوشت
اور جس جانور پہ ذبح کے وقت غیر اللہ کا نام لیا گیا ہو

ایسا جانور کہ جو گلا گھٹ جانے سے مرا ہو
اور وہ جانور جو چوٹ کھا کر مرا ہو 
اور جو بلندی سے گر کر مرا ہو
اور جو دوسرے جانور کا سینگ لگنے سے مرا ہو اور جسکو ددندوں نے کھایا ہو مگر ان میں سے اگر کسی جانور کو زندہ پا کر ذبح کیا گیا ہو تو اسے کھانا جائز ہے
اسی آیت میں آگے چل کر فرمایا کہ آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا ہے اور تم پہ اپنی نعمت کو پورا کر دیا ہے اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کیا ہے
یہ آیت مبارکہ حجتہ الوداع کے سال دس ہجری کو عرفہ کے دن نازل ہوئی جسمیں تکمیل دین کا اعلان کیا گیا اس سے قبل اس طرح گزشتہ شریعتوں کی تکمیل کا اعلان نہیں کیا گیا باقی ادیان اپنے اپنے زمانوں کے اعتبار سے کامل تھے جبکہ اسلام قیامت تک کے لیے کامل و اکمل دین ہے اس لیے اللہ کریم نے خصوصیت کے ساتھ اسلام کے متعلق فرمایا  کہ آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کر دیا
آیت نمبر 23 میں فرمایا کہ جس نے کسی شخص کو ناحق قتل کیا گویا کہ اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا اور اسی طرح اگر کسی نے کسی کی جان پچائی تو گویا کہ اس نے تمام انسانوں کو  بچایا

بشکریہ اردو کالمز