بلوچستان کی تعمیر و ترقی

صوبہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے معدنیات کی دولت سے مالامال کیا ہے لیکن بدقسمتی سے آج تک ان وسائل کو علاقے کی تعمیر و ترقی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں کامیابی حاصل نہیں ہو سکی جس کی بے شمار وجوہات ہیں۔

لوگوں کو بنیادی صحت ، تعلیم ، روزگار اور نقل و حمل کی وہ سہولیات مہیا نہیں کی جا سکیں۔ باوجود اس کے ہر حکومت نے اپنے تئیں کوشش کی کہ عوام کے بنیادی مسائل کو حل کرے لیکن خاطر خواہ نتائج حاصل نہ ہو سکے۔انھی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے 2008 میں آغاز حقوق بلوچستان شروع کیا گیا جس کا بنیادی مقصد بلوچستان کے عوام بالخصوص یہاں کے نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم اور روزگار کی سہولتیں فراہم کر کے قومی دھارے میں شامل کرتا تھا۔

بلوچستان کی پسماندگی کی ذمے داری جہاں مختلف ادوار میں حکومتوں پر ہے وہاں اس کے ساتھ ساتھ بنیادی وجہ وہ عالمی کھلاڑی ہیں جو بلوچستان کی ترقی، گوادر پورٹ اور سی پیک کو مکمل طور پر ناکام کرنے کا ہر حربہ استعمال کر رہے ہیں اور اس مشن کو کامیاب کرنے کے لیے ایک منظم مہم چلا رہے ہیں۔ بلوچستان کے اندر امن و امان کو جس طریقے سے تباہ کیا گیا اس کا واضح ثبوت کلبوشن یادیو کے اعتراف جرم سے سب پر عیاں ہو چکا ہے۔

لیکن تمام تر ملک و دشمن عناصر کی پلاننگ ، جارحانہ عزائم اور پاک فوج کے خلاف مربوط پروپیگنڈا مہم کے باوجود بلوچستان میں سی پیک پر کام جاری ہے اور گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ بھی اپنی تکمیل کے آخری مراحل میں ہے وہ انشاء اللہ 2023 میں آپریشنل ہو جائے گا۔بلوچستان کی تعمیر و ترقی نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لیے افواج پاکستان نے اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کیا ہے۔ جس میں بلوچستان کے اندر کیڈٹ کالجز اور تعلیمی اداروں اور ہاسپیٹل کا قیام شامل ہے جس کا مقصد وہاں کے لوگوں کو جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ علاج و معالجہ کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔

ایک سروے کے مطابق پاکستان کی آبادی کا 65 فی صد 30 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ہمارے دشمن کا اصل ٹارگٹ ہی نوجوان ہیں بالخصوص ہمارے پسماندہ صوبے بلوچستان کا نوجوان جس کو ملک دشمن عناصر مذموم پروپیگنڈے کے ذریعے سے اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔بلوچستان کے نوجوانوں کی کردار سازی اور معاشرے کے کارآمد شہری بنانے کے لیے تعلیم کے ساتھ ساتھ غیرنصابی سرگرمیوں کی اہمیت کے تحت بلوچستان کے تعلیمی اداروں گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول خضدار ، قلعہ سیف اللہ ڈگری کالج ضلع لسبیلہ میں سائنسی تقریبات ، سائنسی نمائش ، تقریری مقابلے، نعت و قرآت کے مقابلے کروائے گئے جن میں بڑی تعداد میں نوجوانوں نے شرکت کی اور ان کے انعقاد کو بھرپور سراہا گیا۔

تعلیم کے ساتھ صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی ہی بلوچستان کا ایک دیرینہ مسئلہ رہا ہے اس سلسلے میں حال ہی میں افواج پاکستان کی طرف سے بلوچستان کے مختلف پسماندہ علاقوں مثلاً ضلع خضدار کے گاؤں بیگی ، سنی ، قلات کے سول ہاسپٹل ، موسیٰ خیل میں مفت طبی کیمپ لگائے گئے جہاں پر 1279 مریضوں جن میں مرد ، عورتیں شامل تھے۔ اس کے علاوہ الخدمت فاؤنڈیشن نے بھی اس مہم میں بھرپور حصہ لیا۔ایف سی کی طرف سے بیر کوٹ کے ہیضہ سے متاثرہ علاقے میں 10 بستروں کا ایک اسپتال قائم کیا گیا اور 8 لاکھ مالیت کی ادویات بھی تقسیم کی گئیں۔

آج بھی بلوچ نوجوان کا افواج پاکستان سے محبت و احترام کا رشتہ قائم ہے اور وہ بلوچستان کی تعمیر و ترقی اور ملکی دفاع میں افواج پاکستان کی تما م تر قربانیوں کا مکمل ادراک رکھتے ہیں جن کا وہ ہر موقع پر اظہار کرتے رہتے ہیں اور بھارت کی طرف سے افواج پاکستان کے خلاف مہم کے لیے اربوں روپے سالانہ خرچ کرنے کے باوجود اس محبت اور احترام کے رشتہ کو کم نہیں کیا جا سکا۔

حال ہی میں افواج پاکستان سے اظہار یکجہتی کے لیے بلوچستان کے مختلف علاقوں لورا لائی ،لسبیلہ اور سینٹرل جیل گڈانی میں مختلف تقریبات کا انعقاد کیاگیا جس میں پاک افواج سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلی نکالی گئی اور دفاع وطن میں بے مثال قربانیوں کو بھرپور انداز میں خراج تحسین پیش کیا گیا۔

بشکریہ روزنامہ آج